Accessibility

Accessibility

Website Zoom

Color/Contrast

Download Reader

The National Assembly has been summoned to meet on Friday, the 19th April, 2024 at 10:30 a.m. in the Parliament House, Islamabad | Today In National Assembly: 04:00 PM: Majlis-e-Shoora (Parliament) Session |
Print Print

World community take notice of women's abuses in occupied Kashmir: NA Speaker

Friday, 8th March, 2019

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ 
(میڈیا ونگ) 
پریس ریلیز 
عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں خواتین سے ہونے والی زیادتیوں کا نوٹس لے:سپیکر قومی اسمبلی
 

اسلام آباد 8مارچ 2019: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے کینیڈا کی ہائی کمشنر وینڈی کرسٹائن گلمورسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقبو ضہ کشمیر میں خواتین پر پیلٹ گنوں سے حملہ کر کے انہیں نابینا اور زخمی کیا جارہا ہے ۔ بھارتی فوجیوں کی جانب سے خواتین کی عصمت دری معمول بن چکا ہے ۔ ہزاروں نوجوانوں کو شہید کر کے خواتین کو بیوہ اور ماؤں کے لخت جگر چھین لیے گئے ہیں۔سینکڑوں کی تعداد میں مردوں کو اغوا کر کے ان کی خواتین کو ان کے انتظار میں برسوں بیت جاتے ہیں مگر اُن کا کوئی سراغ نہیں ملتا ۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے خواتین کو نشانہ بنایا جار ہا ہے ۔ اقوام عالم سمیت انسانی حقوق کی تنظیمیں خواتین کے ساتھ ہونے والی زیاد تیوں کا نوٹس لیں ۔پارلیمنٹ ہاؤس میں کینیڈین ہائی کمشنر سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ حالیہ پاک۔ بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان نے برداشت کا مظاہرہ کیا اور امن کے فروغ کے لیے ہرممکن اقدامات کیے یہاں تک کہ وزیراعظم عمران خان نے کرتار پور راہداری کھول کر بھارت کی جانب ایک مرتبہ پھر قدم بڑھایا کیونکہ وہ اس خطے میں جنگ نہیں بلکہ غربت،بے روزگاری اور جہالت کے خلاف جہاد کرتے ہوئے خطے کو امن کا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں۔


 

اسپیکر نے کینیڈین ہائی کمشنر کو آگاہ کیا کہ قومی اسمبلی میں پاک۔بھارت فرینڈ شپ گروپ کی تشکیل نوکے ذریعے پارلیمانی سفارتکاری کی بدولت دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش بھی کی گئی۔ اس موقع پر دہشتگردی کے خلاف جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ اس دوران پاکستان نے ناصرف ہزاروں جانوں کا نذرانہ دیا بلکہ ملکی معیشت بھی تبائی سے دوچار ہوئی ۔ پاکستان تو پہلے سے ہی جنگی حالات سے دوچار تھا اور ہم دہشتگردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے مسلسل جدوجہدجاری رکھے ہوئے تھے کہ بھارت نے خطے میں کشیدگی پھیلاکر ہماری دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ کو متاثر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام عالم کو پاکستان کی اس ضمن میں نا صرف پذیرائی کرنی چاہیے بلکہ اس میں مدد بھی کرنی چاہیے ۔
سپیکرنے کہا ہے کہ پاکستان کینیڈا کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور باہمی روابط کو فروغ دے کر موجودہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا خواہا ں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی ترقی اور خوشحالی کے لیے خطے کے تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے اراکینِ پارلیمینٹ کے مابین رابطوں میں فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوے کہا کہ دونوں ممالک کے اراکین پارلیمینٹ کے مابین رابطوں میں اضافے سے انہیں ایک دوسرے کو سمجھنے اور ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہونے کے مواقع حاصل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے ساتھ پارلیمانی رابطوں کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کی قومی اسمبلی میں پاک کینیڈا فرینڈشپ گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سفارتکاری دونوں ممالک کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
سپیکر نے کہا کہ پاکستان کینیڈا کے ساتھ تجارت،سر مایہ کاری سمیت تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وافر مواقع موجود ہیں اور موجودہ حکومت نے ملک میں سرمایہ کاری دوست پالیسیاں وضع کی ہیں جن سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے ہائی کمشنر کو کینیڈین سرمایہ کاروں کو پاکستان مں سرمایہ کاری کے لیے آ مادہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کو کہا۔ انہوں نے کینیڈا میں مقیم پاکستانی تارکین وطن کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کے لیے کہا۔
کینڈین ہائی کمشنر وینڈی کرسٹائن گلمورنے کہا کہ پاکستان خطے کا اہم ملک ہے اور کینیڈا پاکستان کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا پاکستان کے ساتھ تعلیم، صحت سمیت سماجی ومعاشی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کینیڈا میں مقیم پاکستانی تارکین وطن کی خدمات کوسراہتے ہوے کہا کہ کینیڈا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کینیڈا کی تعمیرو ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کینیڈا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے سپیکر کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوے کہا کہ دونوں ممالک کے اراکین پارلیمینٹ دونوں اقوام کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔